اک نظر بندۂ احمدؔ پہ بھی اب ہو جائے
اجڑا اجڑا سا چمن دل کا ہے، بھپ ہو جائے
نازشِ دہر ہو تم سروِ چمن، جانِ بَہار
دل کی دنیا میں بَہاروں کی بھی چھب ہو جائے