خرد کی موت بنی ہے جنوں کا پہلا قدم
خرد حدیثِ خوشی ہے جنوں فسانہِ غم
جنوں کو ایک ہی ضد ہے کہ غم رہے ہر دم
خرد کو حُسنِ طلب ، ہر ستم ادائے کرم