وہ جو ایک چیز پسِ پردہء ظاہر ہے
وہ کیا ہے ؟
کون باطن کے نشیبوں کو کھنگالے
کہ جو باطن میں اترتے ہیں
وہ واپس نہیں آنے پاتے
اور یہ چیز بلاتی ہے مجھے
دِ ن کا ہنگامہ ہو یا رات کا سناٹا ہو
ایک آواز
مسلسل
مرے کانوں سے گزر کر
مرے وجدان میں گھُل جاتی ہے
اور پھر گونجتا ہے میرا وجود
کون ہے تو َ؟
کہ ترے مس میں جو حِدت ہے
مری روح کو کھُولاتی ہے
کون ہے تُو؟
کہ مرے غرفہء باطن پہ
تری حلقہ زنی نے
مجھے اک عمر سے سونے نہ دیا
کوئی احساس ہے تُو
یا کوئی جذبہ ہے
کوئی وہم ہے
آسیب ہے
آخر کیا ہے ؟
تُو کہیں میرا یہ بے چین تجسّس تو نہیں
کہ مجھے کس نے سزا دی ہے جئے جانے کی
اور مرنا بھی ضروری ہے تو کیوں
جبکہ خدا باقی ہے
اور باقی سے فنا کی مجھے اُمید نہیں ہوسکتی
پھر پس پردہء ظاہر
یہ کچوکوں کا تسلسل کیا ہے ؟
میرے اللہ !
وہ کیا چیز ہے جس نے مجھ کو
روزِ اوّل سے بس اک دانہء اسپند بنا رکھا ہے
یہ کہیں تُو تو نہیں ؟