کبھی لبوں پہ مہکتا ہے وہ دعا کی طرح

کبھی لبوں پہ مہکتا ہے وہ دعا کی طرح

کتابِ جاں میں کبھی آیۂ ثنا کی طرح


سوال بن کے چھلکتا ہے میری آنکھوں سے

وہ میرے دل میں مچلتا ہے مدّعا کی طرح


کھِلے ہیں نعت کے غنچے حدیقہء جاں میں

اتر رہا ہے کوئی موجہء صبا کی طرح


قیاس کیسے کروں اس کی انتہاؤں کا

جو ابتدا میں مکمل تھا انتہا کی طرح


کبھی وہ حجرۂ دل میں ذرا قیام کرے

مرا نصیب بھی جاگے کبھی حرا کی طرح


وہ یاد بن کے دلِ مضطرب میں آ ٹھہرے

وہ دشت جاں پہ برستا رہے گھٹا کی طرح


نبیؐ کے دوش پہ ہو یا سناں کی نوک پہ ہو

کوئی سوار نہیں سبطِ مصطفیٰ کی طرح