مَیں جھُوم کے اُٹّھا ہوں
تڑپا ہوں کہ گر جا ہوں
ہر کھیت پہ برسا ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہُوں
ہے زُلف گھٹا میری
ہے برق اَدا میری
ہستی ہَے ورا میری
مَیں کون ہوں بادل ہوں
مَیں دُور سے آیا ہوں
مَیں دہر پہ چھا یا ہوں
رحمان کا سا یا ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہوں
مَیں پی کے سمندر کو
لے آیا ہوں گو ھر کو
سمٹے ہوئے جو ہر کو
مَیں کون ہوں بادل ہُوں !
مَیں حامِل مستی ہوں
مَیں باعث، ہستی ہوں
افلاک کی بستی ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہوں !
مَیں جام ہوں مَیں ساقی
فانی ہوں نہ مَیں باقی
منزل مری آفاقی
مَیں کون ہوں بادل ہوں
پھیلوں تو قیامت ہوں
سمٹوں تو ندامت ہوں
مَیں سوزِ مُحبّت ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہو ں
پھُولوں کی قبا مُجھ سے
مَیں اُس سے صبا مُجھ سے
ہو پُوچھتے کیا مُجھ سے
مَیں کون ہوں بادل ہوں !
سَر مد کی اَدا لایا۔۔!
منصُور کا دِل پایا !
سر مایہ گراں مایا!
مَیں کون ہوں بادل ہوں!
گہ عرش نشیں ہونا
گہ زیرِ زمیں ہونا
ہونا ہَے کہیں ہونا
مَیں کون ہوں بادل ہوں !
ہر سمت کو جاتا ہوں
ہر رنگ میں آتا ہوں
روتا ہوں رُلاتا ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہوں
مستی میں اگر آؤں !
میخانے بسا جاؤں
خود روکے رُلا جاؤ ں
مَیں کون ہوں بادل ہوں
طوفان ہوں ساحل ہوں
رستہ ہوں کہ منزل ہوں
مَیں واصؔفِ بادل ہوں
مَیں کون ہوں بادل ہوں