نظر میں بادۂ گُلفام لے کر
یہ کون آیا چراغِ شام لے کر
مری دیوانگی کی خیر یارب
وُہ نِکلے ہیں خدا کا نام لے کر
ترے آنے میں جب تاخِیر دیکھی
قضا آئی تِرا پیغام لے کر
مرض کو پالیا چارہ گروں نے
دَوَا دیتے ہیں تیرا نام لے کر
قضا کو ڈھونڈھنے آئے تھے اعظؔم
چلے ہیں زیست کا الزام لے کر