رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ
پھر کیا ہیں مِرے سامنے سلطان وغیرہ
خیرات ملی ہو جنہیں سرکار کے در سے
دنیا کے اٹھاتے نہیں احسان وغیرہ
آقا کی چٹائی کی تو وہ شان ہے واللہ
بس نام کے ہیں تختِ سلیمان وغیرہ
تاثیر لعاب دہنِ پاک ہے ایسی
سر قدموں میں رکھ دیتے ہیں لقمان وغیرہ
بننا ہے مجھے خاکِ رہِ شہرِ مدینہ
بن کر مجھے رہنا نہیں مہمان وغیرہ
مل جائے جسے دشتِ عرب سَیر کی خاطر
کیوں مانگیں وہ جنت کے گلستان وغیرہ
آئیں تو سہی آپ کے منگتے کے مقابل
جتنے بھی زمانے کے ہیں سلطان وغیرہ