اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

ہم ہجر کے ماروں کو طیبہ سے دوا لے آ


تن من کو ہمارے جو ایماں کی جِلا بخشے

سرکار کی نگری سے وہ خاکِ شفا لے آ


صدیق سے سچائی، فاروق سے بے باکی

عثمان سے فیاضی حیدر سے ولا لے آ


ایثار حسن سے اور شبیر سے قربانی

اجمیر کے خواجہ سے وہ خوفِ خدا لے آ


میں عشقِ شہِ دیں میں ہو جاؤں فنا اک دن

ہر سو مری شہرت ہو کچھ ایسی کلا لے آ


حسنین و علی زہرا کا سایہ رہے مجھ پر

نورانی گھرانے کی نورانی ضیا لے آ


ہوں غرق گناہوں میں، اعمال ہیں بد میرے

آقا سے شفاعت کا فرمان ذرا لے آ


آقا کے غلاموں کے دل جن سے چمک اٹھیں

کرنیں ہرے گنبد کی اے بادِ صبا لے آ


دنیا مری بن جائے، عقبیٰ بھی سنور جائے

آمین کہیں قدسی وہ حرفِ دعا لے آ


نعتِ شہِ طیبہ ہے، پیشہ میرا آبائی

نظمی کی کمائی میں برکت کی دعا لے آ