ان کی جام جم آنکھیں شیشہ ہے بدن میرا
ان کی بند مٹھی میں سارا بانکپن میرا
ارضِ گنگ بھی میری خطہء جمن میرا
میں غلامِ خواجہ ہوں ہند ہے وطن میرا
عاشق نبی ہوں میں، وارثِ علی ہوں میں
میلا ہو نہ پائے گا حشر تک کفن میرا
نعتِ مصطفیٰ کہنا نعتِ مصطفیٰ سننا
مجھ کو بخشوائے گا ہاں یہی چلن میرا
حشر میں ندا ہو گی یہ غلام کس کا ہے
مجھ کو دیکھیں اور کہہ دیں یا شہِ زَمن میرا
عرش جھوم جھوم اٹھا قدسیوں کو وجد آیا
نعتِ مصطفیٰ میں جب کھل گیا دہن میرا
طاق دل پہ رکھی ہے شمع عشق احمد کی
نور کی شعاعوں سے بھر گیا ہے من میرا
آپ چاہیں ہوجائیں ساری مشکلیں آساں
آپ چاہیں مٹ جائے رنج اور محن میرا
لمحہ لمحہ یاد ان کی سانس سانس ذکر ان کا
ہاں یہی تو رہتا ہے آج کل جتن میرا
میں نے سارے کام اپنے مصطفیٰ کو سونپے ہیں
کیا بگاڑ پائے گا دور پُر فتن میرا
وقفِ ذکرِ احمد ہو تا ابد قلم یا رب
حشر تک رہے جاری چشمہء سخن میرا
عظمتیں مرے آگے سجدہ ریز ہوجائیں
ان کے در سے چھو جائے کاش پیرہن میرا
کب تلک دہائی دوں بے کسی کے عالم میں
بھاگ کب سنواریں گے پاک پنجتن میرا
حشر میں ترازو پر تولے جائیں گے اعمال
کام آ ہی جائے گا نعت کا یہ فن میرا
عرش سے پرے جا کر مصطفیٰ نے بتلایا
یہ زمیں بھی میری ہے اور ہے گگن میرا
گلشنِ مدینہ سے نظمی مجھ کو نسبت ہے
ایک ایک کلی میری، گُل مرا، چمن میرا