ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے
یہ محمد کی محبت سے رواں ہوتی ہے
اتنے لجپال زمانے میں علی کے بچے
ہو مودت تو ادا دل سے فغاں ہوتی ہے
تزکرہ اُن کا لبوں سے جو ادا ہو جائے
روشنی میرے سخن سے بھی عیاں ہوتی ہے
معجزہ ہوتا ہے ہر وقت مساجد میں بیاں
ہر نگر میں جو محمد کی اذاں ہوتی ہے
چھان مارو گے جہاں کو نہ ملے گی راحت
رحمتِ حق یہ بنا ان کے کہاں ہوتی ہے
جو بھکاری بھی پڑا رہتا ہے ان کے در پر
برتری نورِ سخن اُس پہ عیاں ہوتی ہے
یہ کرم اُن کا نہیں ہے تو ہے کیا جانِ جہاں
اُن کی مدحت جو مری مونسِ جاں ہوتی ہے
مجھ کو حبدار سکھاتے ہیں سخن ور مدحت
اُن کی عزت بھی مرے دل میں نہاں ہوتی ہے