خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے
مرے آقا کے آنے کی مرے دل میں خبر اترے
وہ آئے میرے گھر میں تو منور میں بھی ہو جاؤں
مدینے کا قمر اے کاش میرے بام پر اترے
بہت چھایا اندھیرا ہے کبھی اک بار آ جائیں
تو میرے گھر میں بھی خوشبو لیے کوئی سحر اترے
خیالوں میں دھنک رنگوں کی صورت ہو کبھی مولا
کہیں الہام کی صورت میں مدحت کا ہنر اترے
قلم میرا ثنا اُن کی رقم ایسے بھی کر جائے
کہ میرے سونے آنگن میں محبت کا ثمر اترے
جہاں دونوں عنایت ہوں اگر مدحت کی نزہت سے
تو میرے دل کے خانوں میں سخن یہ خوب تر اترے
سخن گلریز لکھ پاؤں تمنا ہے یہی رب سے
تصور میں سدا حسنِ کلامِ معتبر اترے
شبِ اسرا وہ راہیں کہکشاں بنتی گئیں قائم
ہوئیں حیراں نجانے آپ کس منزل کدھر اترے