خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

غمِ فرقت مرے دل سے مٹا دینا حقیقت میں


جدائی کو میں سہ سہ کر نہ مر جاؤں کبھی مولا

مرے دل کے سبھی دکھڑے گھٹا دینا حقیقت میں


سلیقہ دے کوئی ایسا چلا جاؤں مدینے میں

لگا کر پر مدینے تک اڑا دینا حقیقت میں


معنبر جو ہوائیں تھیں کبھی فیضِ رسالت سے

مجھے اُس دور کی عنبر فضا دینا حقیقت میں


تمنا ہے مری یا رب کبھی جاؤں مدینے میں

کبھی تو سامنے خضرٰی بھی لا دینا حقیقت میں


خدایا مجھ کو راس آئیں بہاریں اُس زمانے کی

نبی کے ان غلاموں میں بٹھا دینا حقیقت میں


نبی کی پشت پر ابنِ علی جس شان سے بیٹھے

وہی منظر مجھے یا رب دکھا دینا حقیقت میں


ولی ہوتا انہیں تکتا کہاں بس میں ہے یہ قائم

سُلا کر مجھ کو خوابوں سے جگا دینا حقیقت میں