شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں
اؤ کے در شاہ لولاک پہ چلتے ہیں
اک میں ہی نہیں کھاتا خیرات مدینے کی
سب شاہ و گدا ان کی خیرات پہ پلتے ہیں
کیا نام ہے رکھا اپنے محبوب کا خالق نے
اس نام کی برکت سے حالات بدلتے ہیں
بڑھتے ہیں ستارے بھی کشکول شعاعوں سے
جب گنبد خضرا سے انوار نکلتے ہیں
اک نام محمد ہی ہے وجہ سکون ناصر
کچھ لوگ نہ جانے کیوں اس نام سے جلتے ہیں