منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں


ہر نعمت ِ کو نین ہے دامن میں ہمارے

ہم صدقہِ محبوبؐ خدا مانگ رہے ہیں


اے دردِ محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو

دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں


یوں کھو گئے سرکارؐ کے الطاف و کرم میں

یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں


اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں

جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں


سرکارؐ کاصدقہ مرے سرکارؐ کا صدقہ

محتاج وغنی شاہ وگدا مانگ رہے ہیں


اس دورِ ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے

خورشید ِ رسالتؐ کی ضیاء مانگ رہے ہیں


یہ مان لیا ہے کہ ترا درد ہے درماں

طالب ہیں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں


ہم کو بھی ملے دولتِ دیدار کا صدقہ

دیدار کی جراءت بھی شہا مانگ رہے ہیں


سرکارؐ سے سرکارؐ کو مانگا نہیں جاتا ،

اتنی بڑی سرکار سے کیا مانگ رہے ہیں


دامانِ عمل میں کوئی نیکی نہیں خالدؔ

بس نعتِ محمدؐ کا صلہ مانگ رہے ہیں