عالَمِ شش جہات میں ایسا بھلا کرم کہاں؟

عالَمِ شش جہات میں ایسا بھلا کرم کہاں؟

شہرِ نبیؐ سا محترم اور کوئی حرم کہاں؟


اُنؐ کی عنایتیں ہیں سب اُ ن کے ہی القفات ہیں

ورنہ تو اس جہان میں اپنا رہے بھرم کہاں؟


رحمتِ کردگار کی جب تک نہ روشنی ملے

نعتِ حضورؐ لکھ سکے حوصلہِ قلم کہاں؟


عشقِ رسولؐ کی تڑپ، پوچھے کوئی بلال ؓ سے

یادِ حبیبؐ کا بدل، جاہ و جلالِ جم کہاں؟


کس کی مجال عرش پر، ربّ سے کلام کر سکے

یہ ہے شرف حضورؐ کا ، اوروں پہ یہ کرم کہاں؟


خالقِ کُل بھی آپؐ پر بھیجے درود اور سلام

خَلقِ خدا میں کوئی بھی آپؐ سا محترم کہاں؟

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

بڑی اُمید ہے سرکارﷺ قدموں میں بُلائیں گے

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

میں سوجاؤں یا مصطفٰے کہتے کہتے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ذکر تیرا جو عام کرتے ہیں

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

جود و کرم کریم نے جس پر بھی

گر وقت آ پڑا ھےمایوس کیوں کھڑا ھے