ہر خطا تو دَرگزر کر بیکس و مجبور کی
ہو الٰہی! مغفِرت ہر بیکس و مجبور کی
یاالٰہی! کردے پوری اَزپئے غوث و رضا
آرزُوئے دیدِ سروَر بیکس و مجبور کی
زندگی اور موت کی ہے یاالٰہی کشمکش
جاں چلے تیری رِضا پر بیکس و مجبور کی
اَعْلٰی عِلِّیِّیْن میں یارب! اسے دینا جگہ
رُوح چلدے جب نکل کر بیکس و مجبور کی
ہو بقیعِ پاک کی اللہ ! پوری آرزو
ازپئے حَسنَین و حیدر بیکس و مجبور کی
واسِطہ نورِ محمد کا تجھے پیارے خُدا
گورِ تیرہ کر مُنوَّر بیکس و مجبور کی
آپ کے میٹھے مدینے میں پئے غوث و رضا
حاضِری ہو یانبی! ہر بیکس و مجبور کی
آمِنہ کے لال! صَدقہ فاطِمہ کے لال کا
دُور شامِ رنج و غم کر بیکس و مجبور کی
نفس و شیطاں غالِب آئے لو خَبر اَب جَلد تر
یارسولَ اللہ! آ کر بیکس و مجبور کی
کہتے رہتے ہیں دعا کے واسطے بندے تِرے
کردے پوری آرزو ہر بیکس و مجبور کی
جس کسی نے بھی دعا کے واسطے یا رب! کہا
کردے پوری آرزو ہر بیکس و مجبور کی
بَہرِ خاکِ کربلا ہَوں دُور آفات و بلا
اے حبیبِ ربِّ داوَر! بیکس و مجبور کی
آپ خود تشریف لائے اپنے بیکس کی طرف
’’آہ‘‘جب نکلی تڑپ کر بیکس و مجبور کی
اے مدینے کے مسافر! تُو وہاں غم کی کتھا
اُن سے کہنا خوب رو کر بیکس و مجبور کی
ہُوک اُٹّھی،رُوح تڑپی،جب مدینہ چھُٹ گیا
جان تھی غمگین و مُضطَر بیکس و مجبور کی
آپ کے قدموں میں گِر کر موت کی یامصطفٰی
آرزو کب آئے گی بَر، بیکس و مجبور کی
نامۂ عطارؔ میں حُسنِ عمل کوئی نہیں
لاج رکھنا روزِ مَحشر بیکس و مجبور کی
شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری
کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش