آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

پھر چکا آواره در در میرے خواجہ لے خبر


مجمع رنج والم میں گھر گیا میں الغیاث

اب کدھر جاؤں ملکر میرے خواجہ لے خبر


امن تن لاغر کو آئے تیرے کوچہ سے صبا

اور لیجائے اڑا کر میرے خواجہ لے خبر


اس سے کیا مانیں نہ مانیں وہ مگر بہر خدا

کہہ تو دیکجو باد صر صر میرے خواجہ لے خبر


بیدم خستہ ترا در چھوڑ کر جائے کہاں

شاید اٹھے بھی تو مر کر میرے خواجہ لے خبر

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

میرا بادشاہ حسین ہے

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

افسوس! بہت دُور ہوں گلزارِ نبی سے

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے