اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

جان و مال و آل دے کر دیں بچایا آپ نے


منبر و محراب و مسجد میں تلاوت سب نے کی

بر سرِ نوکِ سناں قرآں سنایا آپ نے


آسماں بھی رو پڑا تھا اکبرؓ و قاسمؓ کا جب

کربلا کی ریت سے لاشہ اُٹھایا آپ نے


تین دن پیاسے رہے اور بر لبِ نہرِ فرات

تشنہ اصغرؓ دے دیا ‘ پانی نہ مانگا آپ نے


کس طرح اے شاہِ دیں ! میدان میں جاتے ہوئے

عابدؓ بیمار کو سینے لگایا آپ نے


لشکر شامی سے آکر وہ حسینی بن گیا

اپنے قدموں میں بلا کر حُر بنایا آپ نے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

اہل حق کے مقتدا عثمانِ ذوالنورین ہیں

کعبۃاللہ میں ولادت ‘ مرحبا شانِ علی!ؓ

مجلس سرکار میں جب بیٹھتے حضرت علی

بے سہاروں کے سہارے

مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ

ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا

قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

حضرت حاجی بہادرؒ منبعِ انوارِ حق

ہو مبارک غا ر کا وہ فیضِ

میری نظر میں ہر گھڑی رہتا ہے