عاشور کا ڈھل جانا، صغراؑ کا وہ مرجانا

عاشور کا ڈھل جانا، صغراؑ کا وہ مرجانا

اکبرؑ ترے سینے میں، برچھی کا اُتر جانا


اے خونِ علی اصغرؑ میدانِ قیامت میں

شبّیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا


سجّاد یہ کہتے تھے، معصوم سکینہ سے

عبّاسؑ کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا


ننّھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی

تِیروں کے مقابل بھی، بے خوف و خطر جانا


محسؔن کو رُلائے گا تا حشر لہو اکثر

زہرؑا تری کلیوں کا صحرا میں بِکھر جانا

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

کر بل کہ آگ کا میں دہانہ کہوں اسے

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

علی کے عشق کا بیمار بیمارِ محمدؐ ہے

ایمان کا نشان ہیں سلمان فارسی

جاںنثارِ مصطفٰےﷺ ‘ صدیق اکبرؓ آپ ہیں

بہار باغ جنت ہے بہار روضئہ صابر

خائف کبریا، ہیں رضا ہیں رضا

حُسین گُلشنِ تطہیر کی بہارِ مُراد