جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

ہوا یہ حق الیقین ہم کو جو ان کو دیکھا تو رب کو دیکھا


حضور مرآة احمدی ہیں جو دیکھ پائیں تو بولیں قدسی

پھر آج مدت کے بعد ہم نے رسول امی لقب کو دیکھا


سنا بھی اور دیکھا بھی ہے اکثر رہ محبت کے راہرؤوں کو

اسی کو حاصل ہوئی مسرت کہ جس نے رنج و تعب کو دیکھا


نظر جو کی صنعتوں پہ ہم نے ظہر مانع کا تھا سراسر

کھلی سب کی سب حقیقت جو غور کر کے سبب کو دیکھا


کرم کیا پیر مغ نے بیدم کہ خود میرے شوق کو بڑھا کر

ملا لیا خاص طالبوں میں بڑھا ہوا جب طلب کو دیکھا

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

سنیوں کے مقتدا و پیشوا سید میاں

شکرِ خالق کس طرح سے ہو ادا

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

صورت اگر ہے عرض تو جوہر ہیں خد و خال

ادب سے عرض ہے با چشمِ تر غریب نوارؒ!

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

در پر جو تیرے آ گیا بغداد والے مرشد

لکھوں تو کیسے لکھوں میں مدحت تری حسین

کہیا حُسن حُسین دا پچھنا ایں