سنیوں کے مقتدا و پیشوا سید میاں

سنیوں کے مقتدا و پیشوا سید میاں

مومنوں کے رہ نما و ناخدا سید میاں


مسلکِ مخدوم شاہ برکت اللہ کے نقیب

تھے ابو الحسنین آلِ مصطفیٰ سید میاں


نکتہ سنج و نکتہ جو و نکتہ دان و نکتہ رس

فلسفی اور صاحب فکر رسا سید میاں


حافظ و قاری خطیب و مفتی و شاعر طبیب

تھے سراسر اپنے مرشد کی دعا سید میاں


فیضِ نوری جذبِ مہدی فضلِ اولادِ رسول

اور سراپا شاہِ برکت کی ضیا سید میاں


تھی زباں بے خوف ان کی اور قلم بے باک تھا

قول و فعل و حال میں احمد رضا سید میاں


مفتی اعظم سے پوچھا آپ کا پیارا ہے کون ؟

آگیا ان کی زباں پر برملا سید میاں


نام سے ان کے وہابی لرزہ بر اندام تھے

دیوبندی کے لیے قہرِ خدا سید میاں


تیرہ سو تینتیس ہجری میں ولادت آپ کی

رفت در چار و نود سوئے خدا سید میاں


نظمی عاصی نے لکھا کتبہء لوحِ مزار

مغفرت کی اس کو بھی دے دیں دعا سید میاں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے

مَیں تو جاؤں گی واری مَیں اُڑاؤں گی آج گُلال

باغ جنت کے ہیں بہرِ مَدح خوانِ اَہلِ بیت

قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

ہاتھ پکڑا ہے تو تا حشر نبھانا یا غوث

شعر گوئی میں جُدا ہے طرزِ اظہارِ فریدؒ

طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث

ہوا ہے آپ کے در پر قیام یا زہرا

یہ بات ہے تو پھر مرے تیور بھی دیکھنا