مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے

یا خدا چرخِ اسلام پر تا ابد

میرا تاجِ شریعت سلامت رہے


مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے

مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے


اے بریلی میرا باغِ جنت ہے تو

یعنی جلوہ گہِ اعلیٰ حضرت ہے تو


بالیقیں مرکزِ اہلِ سنت ہے تو

یہ تیری مرکزیت سلامت رہے


نعرہ فیضِ رضا کا لگاتا رہوں

نجدیوں کے دلوں کو جلاتا رہوں


اور کلامِ رضا میں سُناتا رہوں

فیضِ احمد رضا تا قیامت رہے


اہلِ ایمان تو کیوں پریشان ہے

رہبری کو تیری کنزالایمان ہے


ہر قدم پر یہ تیرا نگہبان ہے

یا خدا یہ امانت سلامت رہے


روزِ محشر اگر مجھ سے پوچھے خدا

بول آلِ رسول تو لایا ہے کیا


پیش کردوں گا لایا ہوں احمد رضا

یا خدا یہ امانت سلامت رہے


لاکھ جلتے رہیں دشمنانِ رضا

کم نہ ہوں گے کبھی مدح خوانِ رضا


کہہ رہے ہیں سبھی عاشقانِ رضا

مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین

لبِ رسول کی دعا حسین تھا حسین ہے

یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا

السّلام اے نوعِ انساں را نویدِ فتحِ باب

کیوں نہ لب پر ہو مرے مدحتِ ازواجِ رسول

حسین ابن حیدر تے جو جو اے بیتی

لہو تیرا جو اِن آنکھوں کے

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

خوش ہوں نبیؐ کی آل کی اُلفت میں زندہ ہوں

غمِ شبّیر کا یُوں دل پہ اثر ہے کہ نہیں ؟