رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

اب نوح کو نجات کا سامان چاہیے

کشتی ہو، بادباں ہو، نگہبان چاہیے

کشتی کے تیرنے کو بھی طوفان چاہیے

لیکن یہ معجزہ ہے شہِ مشرقین کا

خشکی پہ تیرتا ہے سفینہ حسین کا


بے شک مزاجِ نوح کا تو حوصلہ بھی دیکھ

طوفانِ غم سے اس کو الجھتا ہوا بھی دیکھ

لیکن سوئے فرات و سرِ کربلا بھی دیکھ

یہ صبر و ضبط والیِ ارض و سما بھی دیکھ

دیکھے یہ صبر و ضبط تو یزداں بھی رو پڑے

وہ پیاس ہے کہ نوح کا طوفاں بھی رو پڑے


اب نوح کے پسر کی بغاوت بھی دیکھئے

اپنے لہو میں فرقِ حرارت بھی دیکھئے

لیکن میرے حسین کی عظمت بھی دیکھئے

تاثیرِ تربیت کی یہ صورت بھی دیکھئے

میدانِ حرب و ضرب میں کیا نام کر گیا

ننھا سا شیر خوار بڑا کام کر گیا

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

صبا کا سینہ بنے سفینہ ذرا طبیعت رواں دواں ہو

اک دن بڑے غرور سے کہنے لگی زمیں

حسین اور کربلا

مرا عقیدہ ہے بعدِ محشر فلک پہ یہ اہتمام ہوگا

آدم کی ذات مرکزِ ایمان بھی نہیں

انصاف چاہتا ہوں میں دنیا کے ممتحن

یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا

موسیٰ کلیمِ وقت تھا محبوبِ خاص و عام

عیسیٰ بھی ہے خدا کا بڑا مقتدر نبی

سن لو حدیثِ ختمِ رسل پیکرِ حشم