صبر و بہادری تو ہے اِک نامِ کربلا
معلوم تھا امامؑ کو انجامِ کر بلا
ہر گز نہ آنچ آئے گی دینِ مبین پر
آقاؐ نے کہہ دیا سر ہنگام کربلا
ظلم و ستم کے دیوتا بے نام مر گئے
تاریخ دے رہی ہے یہ پیغامِ کر بلا
محشر کے روز ہوں گے جو میزان پر جمع
دے گی وہاں گواہی یہی شامِ کر بلا
دنیا و آخرت میں ہوئے وہ ہی سر خرو
جن کے نصیب میں لکھا جامِ کربلا
یاربّ درِ حسین ؑ پہ جانا نصیب ہو
بے تاب ہیں دکھا دے در و بامِ کر بلا
شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ
کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب