صبر و بہادری تو ہے اِک نامِ کربلا

صبر و بہادری تو ہے اِک نامِ کربلا

معلوم تھا امامؑ کو انجامِ کر بلا


ہر گز نہ آنچ آئے گی دینِ مبین پر

آقاؐ نے کہہ دیا سر ہنگام کربلا


ظلم و ستم کے دیوتا بے نام مر گئے

تاریخ دے رہی ہے یہ پیغامِ کر بلا


محشر کے روز ہوں گے جو میزان پر جمع

دے گی وہاں گواہی یہی شامِ کر بلا


دنیا و آخرت میں ہوئے وہ ہی سر خرو

جن کے نصیب میں لکھا جامِ کربلا


یاربّ درِ حسین ؑ پہ جانا نصیب ہو

بے تاب ہیں دکھا دے در و بامِ کر بلا

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

جدوں دیکھوں ہو باہو حق باہو ہووے نرالا ڈٹھا جگ توں ہے دربار باہو

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علیؑ کی بیٹی

شکستہ دل کی بھی لینا خبر غریب نواز

لب پر شہداء کے تذکرے ہیں

اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ

عظیم فردِ پنج تن حسن حسن

عاشقِ خیرالوریٰ صدیق ہیں

روح روان مصطفوی جان اولیاء

یا خواجہ پیا تیرے در پہ بیٹھے دل کی سیج بنائے

کرم سے ہم پر امامِ جعفر