صدمئہ فرقت سہا جاتا نہیں

صدمئہ فرقت سہا جاتا نہیں

دور اب ہم سے رہا جاتا نہیں


ٹھان لی ہے زہر کھا کر سو رہیں

بے حیا بن کر جیا جاتا نہیں


ناتواں ہیں اس قدر ارماں مرے

بستر غم سے اٹھا جاتا نہیں


آپ جو جی چاہے کہہ لیجے مجھے

غیر کا طعنہ سنا جاتا نہیں


بے طرح گھیرا ہے بیدم ضعف نے

دو قدم بھی تو چلا جاتا نہیں

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

ہے رتبہ اس لیے کونین میں عصمت کا عفت کا

میرے آقا دیں گواہی جس کی ارفع شان کی

صورت اگر ہے عرض تو جوہر ہیں خد و خال

کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اصحاب و اہل بیت کا

مکا دیندا اے دکھ دیدار ماں دا

دُخترِ برقِ رنج و محن بن کے تن ہر بدن میں اجل کی اگن گھول دے

نگاہِ لطف سوئے خادمانِ اولیاء گاہے

نظر نواز ہیں دل جگمگا رہے ہیں حسین

جان و دِل سے تم پہ میری جان قرباں غوثِ پاک

مہا راج غریب نواز کب گھر آؤ گئے