سلطان کربلا کو ہمارا سلام ہو

سلطان کربلا کو ہمارا سلام ہو

جانان مصطفےٰ کو ہمارا سلام ہو


وہ بھوک وہ پیاس وہ فرضِ جہاد حق

سرچشمہء رضا کو ہمارا سلام ہو


امت کے واسطے جو اٹھائی ہنسی خوشی

اس لذّت ِ جفا کو ہمارا سلام ہو


عباس نامدار ہیں زخموں سے چور چور

اس پیکر ِ رضا کو ہمارا سلام ہو


اکبر سے نوجوان بھی رن میں ہوئے شہید

ہم شکل مصطفےٰ کو ہمارا سلام ہو


اصغر کی ننھی جان پہ لاکھوں درود ہوں

معصوم و بے خطا کو ہمارا سلام ہو


بھائی بھتیجے بھانجے سب ہوگئے شہید

ہر لعل بے بہا کو ہمارا سلام ہو


تیغوں کے سائے میں بھی عبادت خدا کی کی

برہان اولیا کو ہمارا سلام ہو


ہو کر شہید قوم کی کشتی ترا گئے

اُمت کے ناخدا کو ہمارا سلام ہو


ناضرؔ ولائے شاہ میں کہتے ہیں بار بار

اُمت کے پیشوا کو ہمارا سلام ہو

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اپنی ہستی کا اگر حسن نمایاں ہو جائے

نانے دا دین بچایا اے زینب دے سوہنے ویراں نے

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

بَدل یا فَرد جو کامل ہے یا غوث

زمیں سے تا بہ فلک ہر طرف صدائے حسن

درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور

مولا حسنؑ کو حیدری فرمان دیکھئے

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

بولی مرشد والی بول