توحید پر محیط ہے ، قربانیِ حسین

توحید پر محیط ہے ، قربانیِ حسین

سجدے میں ہے جڑی ہوئی پیشانیِ حسین


میدانِ کربلا میں شریعت بکھر گئی

ترتیب دے رہی ہے پریشانیِ حسین


لاشوں کے درمیان ہیں تنہا کھڑے ہوئے

سامانِ حق ہے بے سروسامانیِ حسین


سب سرکشوں کو اپنے لہو میں ڈبو دیا

باطل کو غرق کر گئی طغیانیِ حسین


نیزے پہ چڑھ کے سر نے بلندی کا حق لیا

قائم رکھی اجل نے بھی سلطانیِ حسین


آنے نہ دے گی اپنی صفوں میں نئے یزید

دروازے پر کھڑی ہے نگہبانیِ حسین


رونق تمام نانا نواسے کے دم سے ہے

ثانیِ مصطفےٰؐ نہ کوئی ثانیِ حسین

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

السلام اے مسند آرائے کمال

کراں ہر دم دعاواں شاہ جیلاں

بانوانِ ملکِ عفّت امہات المومنین

مورے جگ اُجیارے غوث پیا

حُسن ِ تخلیق کا شہکار حسین ابنِ علی

میرے لب پہ رات دن ہے

خلافت ہے سرتاج صدیق اکبر

کرتے ہیں جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کا

پتراں لئی رشتہ ماں ورگا سچ اکھاں وچ جہان کوئی نہیں

یہی زندہ حقیقت ہے یہی سچ بات بابُو جیؒ