آپ کے در کے جو بھی گدا ہو گئے

آپ کے در کے جو بھی گدا ہو گئے

دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گئے


پھر نہ بھولے مدینے کا وہ راستہ

اپنی منزل سے جو آشنا ہو گئے


رکھ دیا اُن کی چوکھٹ پہ سر جس گھڑی

جتنے سجدے قضا تھے ادا ہو گئے


کھل سکے جب نہ لب رو برو آپ کے

میرے آنسو مری التجا ہو گئے


صدقہ مانگا نبی سے جو حسنین کا

ان کے لطف و کرم بے بہا ہو گئے


تھے میسر مدینے کے شام و سحر

میرے اللہ وہ وقت کیا ہو گئے


پھر مدینے کے ہونے لگے تذکرے

ان کے عشاق جب غمزدہ ہو گئے


اُنکے در کے ہی ٹکڑے ہیں کافی انہیں

جن کے حاجت روا مصطفیٰ ہو گئے


اُن پر راضی نیازی خدا ہو گیا

جن پر راضی مرے مصطفیٰ ہو گئے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

دل سے نِکلی ہُوئی ہر ایک صدا کیف میں ہے

لے کے مدحت کے ترانے ہم مدینے جائیں گے

مصطفیٰ کیسے بشر ہیں کوئی کیا پہچانے

ایہہ خواہش ہے مدّت دی دربار ویکھاں

صفا ہو جا وفا ہو جا

پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

نہ نیر وگایاں بن دی اے نہ درد سنایاں بن دی اے

پاک نبی تے لکھ درُود پاک نبی تے لکھ درُود

پاؤگے بخششیں قافلے میں چلو