آپ کے در کے جو بھی گدا ہو گئے
دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گئے
پھر نہ بھولے مدینے کا وہ راستہ
اپنی منزل سے جو آشنا ہو گئے
رکھ دیا اُن کی چوکھٹ پہ سر جس گھڑی
جتنے سجدے قضا تھے ادا ہو گئے
کھل سکے جب نہ لب رو برو آپ کے
میرے آنسو مری التجا ہو گئے
صدقہ مانگا نبی سے جو حسنین کا
ان کے لطف و کرم بے بہا ہو گئے
تھے میسر مدینے کے شام و سحر
میرے اللہ وہ وقت کیا ہو گئے
پھر مدینے کے ہونے لگے تذکرے
ان کے عشاق جب غمزدہ ہو گئے
اُنکے در کے ہی ٹکڑے ہیں کافی انہیں
جن کے حاجت روا مصطفیٰ ہو گئے
اُن پر راضی نیازی خدا ہو گیا
جن پر راضی مرے مصطفیٰ ہو گئے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی