اللہ اللہ مدینہ ترا بَطحا تیرا

اللہ اللہ مدینہ ترا بَطحا تیرا

خُلد کی سمت نہ دیکھے کبھی شیدا تیرا


جلوۂ حُسنِ مشیّت رُخِ زیبَا تیرا

سروِ بُستانِ حقیقت قدِ بالا تیرا


لوگ سمجھے ہیں کہ ہے دیس مدینہ تیرا

درحقیقت ہے مِنَ اللہ ٹھکانا تیرا


تیرا ثانی تو کہاں دہر میں اے ختمِ رُسل

ہم نے دیکھا نہیں اب تک کہیں سایا تیرا


تیری طلعت ہے حقیقت میں خدا کی طلعت

وہی بندہ ہے خدا کا جو ہَے بندا تیرا


تو جِدھر رُخ کو گھُمادے وہی کعبہ بن جائے

کِتنا محبُوب ہے اللہ کو منشا تیرا


مَیں گنہگار ہُوں لیکن ترا کہلاتا ہُوں

مجھ کو لے دے کے سہارا ہے تو شاہا تیرا


لو گ اعظؔم کو پُکاریں ترا عاشِق کہہ کر

اِس کَرم کے ابھی لائِق کہاں بندا تیرا

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

سیرتِ پاک تفسیرِ قرآن ہے

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ

گنہ گاروں کو نبیﷺ کا آستاں بخشا گیا

غلاموں سلاموں کے نغمے سناؤ کہ دنیا میں خیر الوریٰ آگئے ہیں

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

عظمتِ مصطفیٰ جاننے کے لیے صدقِ دل اور فکرِ رسا چاہیے

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

سانوں کول بُلا کسے پج وے ۔ کملی دیا سوہنیا

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

لمحے لمحے میں ہے خوشبو بھینی بھینی آپ کی