غلاموں سلاموں کے نغمے سناؤ کہ دنیا میں خیر الوریٰ آگئے ہیں
مبارک تمہیں عاصیو غم کے مارو محمد حبیب خدا آ گئے ہیں
کھلے پھول غنچے سجی ڈالی ڈالی ہیں تشریف لائے دو عالم کے والی
چمن در چمن ہو رہی ہے منادی شہنشاہ ارض و سما آ گئے ہیں
خدا جس پہ نازاں خدائی بھی قرباں مہک جس کی پھیلی گلستاں گلستاں
یہ کتنا کرم ہے تیرے گھر حلیمہ وہ پیارے نبی مصطفیٰ آگئے ہیں
امیر و فقیرو ارے بے نواؤ دو عالم کے داتا کی محفل سجاؤ
تم اپنے مقدر پہ جھومو گداؤ ، دو عالم کے حاجت روا آ گئے ہیں
اری مشکلو! مشکلوں میں نہ گھیرو نہ تنہا سمجھ کر مجھے آج چھیڑو
نکل جاؤ منہ کو چھپا کر یہاں سے کہ میرے بھی مشکل کشا آ گئے ہیں
یہ کون آیا اوڑھے کرم کا دوشالہ میرا کملی والا، میرا کملی
اس بات نے عاصیوں کو سنبھالا کہ شافع روز جزا آ گئے ہے
پڑھے جا نبی کی تو نعتیں نیازی ، نبی تجھ پر راضی خدا تجھ پر راضی
تیرا خالی دامن بھرا ہی رہے گا کہ منبع جو دو سخا آ گئے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی