نور نوری کا ہمیں نوری بناتا جائے گا

نور نوری کا ہمیں نوری بناتا جائے گا

نوریوں کو نورِ احمد سے ملاتا جائے گا


ہم سجاتے جائیں گے نعتِ نبی کی محفلیں

شیخ نجدی زندگی بھر منہ کی کھاتا جائے گا


دیکھو خود کو بیچ کر اچھے میاں کے ہاتھ پر

ان کا روحانی کرم اچھا بناتا جائے گا


حشر میں میزان پر اعمال جب تلنے لگیں

اک غلامِ مصطفیٰ بس مسکراتا جائے گا


عشقِ محبوب خدا ہے انتہائے بندگی

یہ وہ جذبہ ہے جو دوزخ سے بچاتا جائے گا


میں نواسا اور پوتا حضرتِ نوری کا ہوں

دوہرا دوہرا رشتہ دشمن کو جلاتا جائے گا


شیخ نجدی بزمِ برکاتی میں آئے گا ضرور

یا رسول اللہ سنے گا بلبلاتا جائے گا


شان یہ ہوگی غلامِ مصطفیٰ کی حشر میں

پل سے جب گزرے گا ہنستا مسکراتا جائے گا


رو نہ اے دل حضرتِ سید میاں کو یاد کر

ان کی نظریں پڑتے ہی آرام آتا جائے گا


قادریم نعرہ یا غوث اعظم می زنم

حشر میں نظمی یہی نعرہ لگاتا جائے گا


قبر میں نظمی سے پوچھیں گے فرشتے جب سوال

وہ درودِ غوثیہ فر فر سناتا جائے گا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

تمہارے آنے سے پہلے کیا تھی ہمارے

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

اِدھر بھی نگاہِ کرم یا محمدؐ!

مدینے والیا اک وار آویں

میں نے جب آپ کی دہلیز کو آقاؐ چوما

عقیدتوں کے مدینے کا تاجدار دُرود

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

مدینے پہ چھائی بہارِ رسُول

دین کا مجرم تھا وہ

اوتھے دل بس ایخو ای چاہوندا سی مسجدِ نبوی دے در و دیوار چُمّاں