آمدِ سرکار پر ہے جا بجا آوازِ نعت

آمدِ سرکار پر ہے جا بجا آوازِ نعت

شادمانی ہے نرالی واہ وا آوازِ نعت


خیر مقدم کے ترانوں کی جہاں میں گُونج ہے

اوج پر ہے مرحبا صد مرحبا آوازِ نعت


انبیاء آتے تھے دینے کو مبارک بادیاں

آمنہ کے گھر میں تھی کیا دلرُبا آوازِ نعت


ذکرِ شاہِ انبیاء کی ہے جہاں میں دھوم دھام

روز افزوں ہے ترقی پر ثنا آوازِ نعت


عاشقانِ مصطفیٰ سب شاد ہیں مسرور ہیں

قلبِ اعدا کے لیے ہے زلزلہ آوازِ نعت


نعت کی محفل ہماری زندگی کا ہے سُرور

مست و بے خود سُن کے ہوتے ہیں گدا آوازِ نعت


عاشقوں کو اِک نرالی بے خودی وارِفتگی

دے رہی ہے قلبِ مُردہ کو جِلا آوازِ نعت


راحت و تسکینِ جاں ہے ذکرِ محبوبِ خدا

سُن لے جو ہے رنج و غم میں مُبتلا آوازِ نعت


رِفعتیں اُس دن نبی کے ذکر کی ہوں گی عیاں

حشر میں گونجے گی جب زیرِ لِوا آوازِ نعت


اے ثنا خوانوں تُمھیں مرزا یہ دیتا ہے دُعا

تُم سُناتے ہی رہو بس خُوشنُما آوازِ نعت


آخری لمحات جب ہوں زندگی کے دوستو

قادری مرزا کو تُم دینا سُنا آوازِ نعت

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

چلو دامن میں بھر لائیں کرم کوئے پیمبر سے

صدقے جاواں میں نبی دی ذات توں

کدوں سوالی ہاں اہلِ دہور دَر در دا

کروں آغاز اللہ کے نام سے

اللہ دیا جانیاں ، مانیں سلطانیاں

تو امیرِ حَرمُ مَیں فقیرِ عَجم

عصیاں سے تطہیر ملی

دردِ دل کی یہ تمنّا ہے دوا تک پہنچے

کملی والیا شاه اسوارا