عرش سے آتی ہے صدا صلِّ علیٰ محمدٍ
فرش پہ بھی یہ ندا صلِّ علیٰ محمدٍ
شمس و قمر زمیں فلک رب نے بنائے کس لیے
ہاں ہاں برائے مصطفیٰ صلِّ علیٰ محمدٍ
ان کے ہی نور سے ملا آدم کی روح کو قرار
وہ ہیں سبب حیات کا صلِّ علیٰ محمدٍ
چشم زدن میں مشکلیں آسان ہو ہی جائیں گی
پڑھیے تو جھوم کر ذرا صلِّ علیٰ محمدٍ
اکمل ہیں وہ کمال میں، اجمل ہیں وہ جمال میں
نور ہی نور ہیں شہا صلِّ علیٰ محمدٍ
یومِ حساب امتیں قدموں پہ سر جھکائیں گی
فرمائیں گے اَنا لَھَا صلِّ علیٰ محمدٍ
سامنے جس کے ہیچ ہیں دونوں جہاں کی رفعتیں
گنبد ہے وہ حضور کا صلِّ علیٰ محمدٍ
مجھ سے گناہ گار کو دامن میں چھپائیں گے
ایمان ہے یہی مرا صلِّ علیٰ محمدٍ
میری نجات آپ کے فضل و کرم پہ منحصر
نظمی غلام آپ کا صلِّ علیٰ محمدٍ
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا