اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

دو جہاں کے تاجدارؐ مرحبا


اے رسولِ ہاشمیؐ خوش آمدید

دو جہاں کی زندگی خوش آمدید


اے حبیبِؐ کردگار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


جشن میں زمین آسمان ہے

دشت میں بہار کا گمان ہے


ہے فضا بھی مشکبار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


آپؐ اگر ذرا سا مسکرائیں گے

رنج و غم سبھی کو بھول جائیں گے


غم زدوں کے غمگسار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


ابرِ غم تھا دل کے آسمان پر

بے قراری منجمد تھی جان پر


آپؐ نے دیا قرار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


ہم گرے تو آپؐ ہی اٹھائیں گے

اپنے رَبّ سے ہم کو بخشوائیں گے


شافعِ روزِ شمارؐ مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


دن ہو یا ہو رات کا کوئی پہر

شام ہو یا سر ُابھارتی سحر


اہلِ عشق کی پکار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


جب بھی چاہو آفتاب موڑ دو

جب بھی چاہو ماہتاب توڑ دو


آپؐ کو ہے اختیار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


آپؐ کی ولادتِ سعید پر

ایک ہی صدا ہے جشنِ عید پر


ہم کہیں گے بار بار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا


ہے عروج و اوج اشتیاق پر

در کرم کا وا کرو اشفاقؔ پر


دل ہے محوِ انتظار مرحبا

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

جب مجھے حسنِ التماس ملا

پیار نبیؐ دے پر لائے نیں شعراں نوں

نبیوں کے سردار حبیبِ ربِ اکبر

عمل سب سے بڑا طاعت حبیبِ ِکبریا کی ہے

میں بُلبل ہوں میرا چمن ہے مدینہ

اے قضاء ٹھہرجا اُن سے کرلوں زرا

ظلمتیں چھٹ گئیں

شہِ کون و مکاں موجود شب جائے کہ من بودم

نعت شانِ رسولِؐ اکرم میں

ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن اُلفت محمّد کی