صراط ِ نُور

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

حاصل ہے مجھ کو نعت کا اعزاز یا نبیؐ

حسن و جمالِ روضہء اطہر نظر میں ہے

روشنی روشنی ’’صراطِ نُور‘‘

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو

بُلائیں جب تمہیں شاہِ اُمَمؐ مدینے میں

اِک ایسا فیضِ کرم چشمَِ التفات میں ہے

یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرےؐ لیے

جتنا علم و شعور ملتا ہے

سید المرسلیںؐ سلامُ علیک

اے شہِ کون و مکاںؐ تحفہء یزدانی ہو

بُلا لو پھر ہمیں شاہِ عربؐ مدینے میں

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ

ہیں آپ سرورِ کونین یارسول اللہؐ

مری نظر نے ترےؐ سنگِ در کو چوما ہے

اے جود و عطا ریز

ملی ہے محبت حضورؐ آپؐ کی

یا نبیؐ صلِ علیٰ وردِ زباں ہو جائے

مصطفیٰؐ کے کوچے میں نور کے بسیرے ہیں

جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

جن و انساں اور قدسی آپؐ کے مشتاق ہیں

حق ادا نعت کا اے راحتِ جاں کیسے ہو

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

کرم محاسن وسیع تیرےؐ

تمہیؐ سرور تمہیؐ ہو برگزیدہ یارسول اللہؐ

مدیحِ روحِ عالمیںؐ نہیں مری بساط میں

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

خاتم الانبیاء سید المرسلیںؐ تجھؐ سا کوئی نہیں