حق ادا نعت کا اے راحتِ جاں کیسے ہو

حق ادا نعت کا اے راحتِ جاں کیسے ہو

کیسے ممکن ہے یہ اے جانِ جہاں کیسے ہو


نطق ہے عاجز و لاچار زباں لرزیدہ

یا نبیؐ آپؐ کی توصیف بیاں کیسے ہو


جب تلک دل پہ نہ اُتریں تریؐ یادوں کے قمر

ظلمتِ شب پہ اُجالوں کا گماں کیسے ہو


جن کے زخموں پہ لگا اُنؐ کا لعابِ شیریں

اُن کے زخموں کا کوئی نام و نشاں کیسے ہو


بھول جاؤں گا سبھی رنج و الم دُنیا کے

آپؐ اگر پوچھ لیں اشفاقؔ میاں کیسے ہو؟

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

عطا ہوئے ہیں رفیع جذبے

اے قضا ٹھہر جا اُن سے کرلوں ذرااِک حسیں گفتگو آخری آخری

کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

کئے جا صبا تو مدینے کی باتیں

خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا

بختِ خوابیدہ جگایا ہے ہمارا حق نے

مہتاب سے کِرنوں کا نہ خوشبو سے گلوں کا

سبھی نے کوہِ رحمت پر سُنا خُطبہ شہِ دیں کا

یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے