یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے

یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے

مانگنے رزقِ ثنا نعت لکھاری آئے


رُت گُلابوں کی رگِ جاں کو معطر کر دے

کُوئے خُوشبُو سے اگر بادِ بہاری آئے


کاسۂ چشم لیے بیٹھا ہے اک مدت سے

جانے کب تشنۂ دیدار کی باری آئے


لکھنے والے ہمیں سرکار کے شیدا لکھیں

گفتگو جب سرِ قرطاس ہماری آئے


دھڑکنیں دف کے قرینے سے کریں استقبال

جس گھڑی سرورِ عالم کی سواری آئے


دکھ رقم ہو مری آنکھوں میں تری فرقت کا

شیشۂ دل پہ ترے ہجر کی دھاری آئے


کاش مل جائے حُضوری کی اجازت پھر سے

دینے اشفاق ترے در پہ بُہاری آئے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

اوہ چن نوں توڑ دا تے مُڑ کے جوڑ دا

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

اپنے محبوب کے ،عِشق میں ڈوب کے

کوئی کڈا وی مُرسل اے ولی اے

یقین حاوی سا ہے گماں پر

جب حِرا کا پیامِ ہُدٰی نُور ہے

اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ