دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

’’آپ آئے تو پھر روشنی ہو گئی‘‘


نقشِ پا جس جگہ خاک پر پڑ گئے

اس جگہ سے مری دوستی ہو گئی


دہر میں جس کسی نے انہیں پا لیا

معتبر اس کی پھر زندگی ہو گئی


مصطفیٰ کی نظر جس بشر پر پڑی

اُس کی طیبہ میں پھر حاضری ہو گئی


پھر کسی اور جانب گئی کب نظر

مصطفیٰ کی جسے آگہی ہو گئی


دین کامل ہوا آپ کے نور سے

جو رسالت ملی آخری ہو گئی


چرخِ درویش یوں روشنی دے گیا

ہر گلی میں علی حق علی ہو گئی


عاشقی کی نظر سے نبی مل گئے

زندگی چاشنی چاشنی ہو گئی


انگلیوں سے بہا فیضِ آبِ رواں

دور اصحاب کی تشنگی ہو گئی


دل دھڑکنے لگا نعت ہونے لگی

مجھ پہ ان کی نظر مدھ بھری ہو گئی


قائمِ بے نوا، بے نوا ہے کہاں

جب زباں سے بیاں ذاکری ہو گئی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

طیبہ کا شہر، شہرِ نِگاراں ہے آپ سے

ثنا ان کی ہر دم زباں پر رہے گی

مدینہ شہر کے مالک مجھے خاکِ مدینہ دے

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

ابتدا انتہا سروری پرکشش

سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

عندلیبِ خیال آپ سے ہے