عندلیبِ خیال آپ سے ہے

عندلیبِ خیال آپ سے ہے

ہر سخن لازوال آپ سے ہے


نورِ مدحت سے دل منور ہے

اخترِ دل کا حال آپ سے ہے


جس قلم سے ثنا کے پھول جھڑیں

وہ قلم بے مثال آپ سے ہے


رنگ و بو میں جو حسن ہے ظاہر

دل کشا ہر جمال آپ سے ہے


ذمزمے جو فضاوں میں ہیں گھلے

ان میں سارا کمال آپ سے ہے


جو حوالہ ہے حسنِ عالم کا

اس کی ساری مثال آپ سے ہے


کیسے ملتے ہیں آپ عاشق سے

آقا میرا سوال آپ سے ہے


جو اذاں دے تو پھر سحر کر دے

شانِ حضرت بلال آپ سے ہے


جس پہ رہتا ہے نور مدحت کا

وہ قلم خوش خصال آپ سے ہے


اذن، قائم جو ہو تو کاغذ پر

میرا حسنِ مقال آپ سے ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

بیاں ہو کس سے کمالِ محمدِ عربی

ولولوں کو نکھار دیتے ہیں

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

واہ واہ سوہنے دیاں لج پالیاں

ہے کیا جتنا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

شہِؐ خوبانِ عالم کی محبت ساتھ رہتی ہے

تیرگی کو سحر کر لیا جائے تو؟

لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

میرے آقا میرے لج پال مدینے والے