لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے

لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے

گھر میں ہیں مرے آج بھی انوار بہت سے


اے شافع محشر لبِ اعجاز ہلائیں

تکتے ہیں کھڑے منہ کو گنہگار بہت سے


محشر میں محمد بھی ہیں یوسف بھی ہیں موجود

اب دیکھئے کس کے ہوں خریدار بہت سے


شاید ہو اسی سال مدینے میں حضوری

آئے ہیں نظر خواب میں آثار بہت سے


پائی نہ جہاں بھر میں مثالِ شہِ لولاک

جبریل نے دیکھے تو طرح دار بہت سے


قربان تری رحمت پہ کہ جب وقت پڑا تو

تجھ بن نہ رہا کوئی تھے غم خوار بہت سے


ہم کو بھی صبیحؔ اُس در ِ رحمت نے نوازا

جس در سے ہوئے صاحبِ دستار بہت سے

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

پھر ہوا سازِ مدح زمزمہ سنج

نور کی شاخِ دلربا اصغر

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

مختارِ جنت ساقئِ کوثر

میرا بادشاہ حسین ہے

شاہِ بَرَکات اے ابُو البرکات اے سلطانِ جُود

داورِ حشر مجھے تیری قسم

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی