ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
بلاگز
سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
خوش نصیبی ہے کہ سخن میں مرے
حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات
حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے
پاؤں تھک جائیں گے جب رہِ عشق میں
فرازِ عرش پہ معراجِ معنوی کیا ہے
کیا ذکر محمد نے تسکین دلائی ہے
شمع دیں کی کیسے ہو سکتی ہے مدھم روشنی
اصحاب یوں ہیں شاہِ رسولاں کے ارد گرد
ذرّے بھی اس کو دیدہء بینا کی روشنی
کیوں نہ دل میں وقعت ہو اس قدر مدینے کی
ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ
محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں
وہ جو قرآن ہو گیا ہوگا
جان و ایماں سے بڑھ کے پیارا ہے
حقیقتِ مصطفیٰ کہوں کیا کہ اضطراب اضطراب میں ہے
ہر سانس ہجر شہ میں برچھی کی اک اَنی ہے
آئے نظر جو وہ رُخِ قرآن کسی دن
دل و جانِ دو جہاں ہے کہ ہے جانِ ہر زمانہ
جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی
ارضِ طیبہ عجیب بستی ہے
خاکِ درِ حضرت جو مرے رُخ پہ ملی ہے
آج کل پرسوں کبھی ہو جائے گی
اس طرح جانِ دو عالم ہے دل و جان کے ساتھ
.آپ خیر الانام صاحب جی
آرزو قلبِ مضطر کی یارو
لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے
.ذکر سرکار، دو عالم سے سوا رکھا ہے
حُسن مُطلق کے لیے ذاتِ گرامی چاہیے
بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا
Load More