وہ جو قرآن ہو گیا ہوگا

وہ جو قرآن ہو گیا ہوگا

ان کا فرمان ہو گیا ہوگا


سجدہ کر کے جو سر نہیں اُٹھا

در پہ قربان ہو گیا ہو گا


یا عقیدت میں اپنی جاں دے کر

ہمہ تن جان ہو گیا ہوگا


کسے ملتا؟ مزاج پاک حدیث

حفظ، قرآن ہو گیا ہوگا


اپنے دل کو تلاش کرتا ہوں

ان کا ارمان ہو گیا ہوگا


جس نے دیکھا ہے بار بار انہیں

کیوں نہ ذیشان ہو گیا ہوگا


غم کا احساس کیوں نہیں ہے وہاں

ان کا احسان ہو گیا ہوگا


نعت کہتا رہا جو دل سے صبیحؔ

وہ بھی حسّان ہو گیا ہوگا

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

آہ! ہر لمحہ گنَہ کی کثرت اور بھرمار ہے

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا

آخِری روزے ہیں دل غمناک مُضطَر جان ہے

ہے اک آشوبِ مسلسل یہ اندھیروں کا نزول

وہ ہے رسُول میرا

نوری مکھڑا نالے زلفاں کالیاں

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمّدؐ

فرشتوں کے دل پر بھی جس کا اثر ہے

دیکھا سفر میں آبلہ پا، لے گئی مجھے