وہ ہے رسُول میرا

کُل عالم ، جِس کی کُٹیا جِس کی پَر چھائِیں سویرا

وہ ہے رسُول میرا


دیکھ نہ پائے اتنے پس منظر میں نگاہِ صُغریٰ

آدم کی تخلیق ہے جس کے نام کا پہلا طُغرہ


اَزل میں جس کی بُنیادیں ہیں ابد میں جِس کا ڈیرا

وُہ ہے رسُول ؐ میرا


جِس کی کملی کے سائے میں آنکھ سحر نے کھولی

جِس کے لہجے میں ہم تک پہنچی قُدرت کی بولی


جِس کے چاروں سمت خُدا نے اپنا نُور بکھیرا

وُہ ہے رسُولؐ میرا


جِس کی سچّائی نے باطل کے شہ زور پچھاڑے

جِس نے تیز ہواؤں کے سینے پر خیمے گاڑے


جس کے دریا کی لہروں نے کُہساروں کو گھیرا

وُہ ہے رسُولؐ میرا


آپ چٹائی پر سویا بانٹی خَیرات میں شاہی

چھُو کر جس کے پاؤں کو قائد کہلائی گُمراہی


جِس کی چو کھٹ پر اِنساں کی عظمت کرے بسیرا

وُہ ہے رسُول میرا


چاٹا جس کے تلووں کو جبریل کے رُخساروں نے

آنکھیں بچھائیں جس کے استقبال کو سیّاروں نے


پل دو پل میں لگاکے آیا جو سِدرہ کا پھیرا

وُہ ہے رسُول ؐ میرا


لاکھوں سلام اُس پر بھیجوں لاکھوں درود بھیجوں

رُوح کو اکثر اُس کے روضے پر بے وجُود بھیجوں


جِس کی رحمت کا اِحسان مظؔفّر پر بُہتیرا

وُہ ہے رسُولؐ میرا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

صَلِّ عَلیٰ صَلِّ عَلیٰ

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات

تُو کُجا من کُجا

خاک پر نُورِ خُدا جسم میں ڈھل کر اُترا

ہر بات اِک صحیفہ تھی اُمّی رسُولؐ کی

دِل اُسے چاہے زباں اس کی ثنا خوانی کرے

سَرورِ کون و مکاں ختمِ رسل شاہِ زمن

تِرا سایا دیکھوں

آنکھیں سوال ہیں

مقصُودِ کائِنات