ہر بات اِک صحیفہ تھی اُمّی رسُولؐ کی

ہر بات اِک صحیفہ تھی اُمّی رسُولؐ کی

الفاظ تھے خُدا کے زباں تھی رسُولؐ کی


وحدانیت کے پھُول کِھلے گرم ریت پر

دی سنگِ بے زباں نے گواہی رسُول ؐ کی


بہبودی و فلاح کے جُگنو نِکل پڑے

تاریکیوں میں جب کھُلی مُٹھّی رسُول ؐ کی


پرچم تھے نقشِ پا کے ، سِتاروں کے ہاتھ میں

گُزری جو کہکشاں سے ، سواری رسُولؐ کی


سیڑھی لگائے عرشِ خُدا پر نبی کی یاد

چلتی ہے سانّس ، تھام کے اُنگلی رسُول ؐ کی


دیکھیں گے میرے سر کی طرف لوگ حشر میں

چمکے گی تاج بن کے غُلامی رسُولؐ کی


پہلا قدم ازل سے ابد آخرِ سَفر

پھیلی ہے کائنات پہ ہستی رسُولؐ کی


کُھلتے ہیں دَر کچھ اور مظؔفّر شعور کے

کرتا ہُوں جب مَیں بات خُدا کے رسُولؐ کی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

غم نہیں جاتی ہے جائے ساری دنیا چھوڑ کر

وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

حمتِ نورِ خدا میرے نبیؐ

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

یہ جو قرآن مبیں ہے رحمتہ اللعالمین ﷺ

مجھے دے کے وصل کی آرزو

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

جدائی دل نوں تڑپاوے تے روواں

چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے