وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

جب سامنے آنکھوں کے طیبہ کی گلی ہوگی


مہکی ہے فضا ساری سرکار کی خوشبو سے

یہ ٹھنڈی ہوا ان کے کوچے سے چلی ہوگی


محسوس یہی ہوگا دن پھر سے نکل آیا

سرکارؐ کے روضے پر جب شام ڈھلی ہوگی


خوش بخت حلیمہؓ پر رشک آیا دو عالم کو

آقاؐ کو لگا سینے جب گھر کو چلی ہو گی


روشن وہ سدا ہوگا ظلمت کی گھٹاؤں میں

کچھ خاکِ قدم ان کی جس منہ پہ ملی ہوگی


ہر شیریں زباں ان کی گفتار پہ وار فتہ

قربان تبسم پر ہر کھلتی کلی ہوگی


مقبول ظہوریؔ وہ محفل ہے سدا جس میں

توصیفِ نبیؐ ہوگی، تعریف ِ نبیؐ ہوگی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

خواہشِ دید! کبھی حیطۂ ادراک میں آ

رکھتے نہیں ہیں جو درِ خیر البشرؐ پہ ہاتھ

صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم

اج آگیا جس نے آؤنا سی تاہنگاں دیاں گھڑیاں مُکیاں نے

در خیر الوری ہے اور میں ہوں

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں

خدا کے حسن کا پُر نور آئینہ کیا ہے

اپنے اللہ کا سب سے بڑا اِحساں بن کر