بابِ حرم

یا رحمتہ اللعالمین

ؓمرکزِ علم ہوں کیونکر نہ جنابِ صدیق

امیرِ عدل ، تمنائے حق ، دعائے رسولؐ

لَمْ یَلدِ وَ لَمْ یُو لدْ

آج کی اَقدار ہُوں ماضی کی عظمت بھی تو ہُوں

حق موجُود محمّؐد صُو رت

ایک دَر پر اگر سمٹ جاتے

رکھ لِیا آنکھ میں مدینے کو

پیار کی رَو پہ جھُول کر دیکھیں

حَرفِ دُعا ہُوں صَوتِ پذیرائی دے مُجھے

زمیں کے لوگ ہوں یا اہلِ عالمِ بالا

سخن کی داد خُدا سے وصُول کرتی ہے

مُصوّرِ شامِ و سحر

"مَیں ، جو یائے مُصطفؐےٰ "

ولادتِ رسُولؐ

پتّھروں کی پُجاری تھی صدیوں سے جو

صَلِّ عَلیٰ صَلِّ عَلیٰ

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات

تُو کُجا من کُجا

خاک پر نُورِ خُدا جسم میں ڈھل کر اُترا

ہر بات اِک صحیفہ تھی اُمّی رسُولؐ کی

وہ ہے رسُول میرا

دِل اُسے چاہے زباں اس کی ثنا خوانی کرے

سَرورِ کون و مکاں ختمِ رسل شاہِ زمن

تِرا سایا دیکھوں

آنکھیں سوال ہیں

مقصُودِ کائِنات

پروردگارِ عَالَم

پیغمبرِ دیں ، ہادی کُل، رحمتِ یَزداں

تو خُود پیام جلی تھا پیامبر تو نہ تھا