بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا
آپ کو خود مانگنے آیا ہے منگتا آپ کا
محفلِ محشر میں دیدارِ خدا ہوگا ضرور
کاش ایسے میں نظر آجائے جلوہ آپ کا
لاکھ سجدے ہوں مگر سجدے سے کیا حاصل اسے
جس کی قسمت میں نہ ہو نقشِ کف پا آپ کا
آفتابِ روزِمحشر کو چمکنے دیجیے
جلوہ گر ہے ہم سیہ کاروں پہ سایہ آپ کا
آپ کے در پر کسی کو موت آسکتی نہیں
دم بھرے گا مسکرا کر خود مسیحا آپ کا
عرش والے آپ کی صورت پہ قرباں ہوگئے
کیا سمجھ سکتے ہیں رُتبہ اہلِ دنیا آپ کا
بارگاہِ طور کا عالم کہوں کیا اے صبیحؔ
چشمِ موسیٰ ! آج بھی پڑھتی ہے کلمہ آپ کا
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی