غمِ دنیا سے فارغ زند گی محسوس ہوتی ہے

غمِ دنیا سے فارغ زند گی محسوس ہوتی ہے

محمدؐ کی یہ بندہ پروری محسوس ہوتی ہے


مرے سرکارؐ کی نسبت کا یہ فیضان تو دیکھو

مری مستی مجھے اب سرمدی محسوس ہوتی ہے


غمِ عشقِ نبیؐ کی ان بہاروں کو خدا رکھے

مجھے جنت بد اماں زندگی محسوس ہوتی ہے


جمالِ گنبدِ خضریٰ سے جب بھی لَو لگاتا ہوں

مجھے تاریکیوں میں روشنی محسوس ہوتی ہے


محبت میں اگر ہو پختگی ایمان کامل ہو

تو پھر سرکارؐ سے وابستگی محسوس ہوتی ہے


درود ان پر سلام ان پر وہ جب بھی یاد آتے ہیں

یہ ہستی کیف میں ڈوبی ہوئی محسوس ہوتی ہے


چھپا لیتے ہیں سر کارِؐ مدینہ اپنے دامن میں

خطاؤں پر اگر شر مندگی محسوس ہوتی ہے


جو موجِ زندگی منسوب ہے سرکارؐ کے در سے

مجھے تو بندگی ہی بندگی محسوس ہوتی ہے


بھلا کیا کم ہے یہ اکرام یادِ سرورِ دیں کا

مدینے میں مسلسل حاضری محسوس ہوتی ہے


جنہیں دنیا نے ٹھکرا یا وہ پلتے ہیں مدینے میں

یہ ایسی بات ہے جو واقعی محسوس ہوتی ہے


کہاں تاخیر ہوتی ہے کرم میں انکی جانب سے

مرے سوزِ محبت میں کمی محسوس ہوتی ہے


نبیؐ کا نام بھی کیا نام ہے صلِّ علیٰ خالدؔ

دو عالم میں اسی کی روشنی محسوس ہوتی ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

ایک سے ایک نئی بات مدینے دیکھی

فضا میں نکہتِ صلِ علیٰ ہے

چا چڑھیا سارے عالم نوں سرکار دی آمد ہو گئی اے

حاجیوں کے بن رہے ہیں قافِلے پھر یانبی

آسرا ہے شفیعِ محشر کا

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

میں سیہ کار خطا کار کہاں

آتے رہے میخانے مری راہ گذر میں

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

ہنجواں دا نذرانہ لے کے آیا ہاں