ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

ہر گام اس پہ سایہء ربِّ جلیل ہے

جس شخص کا وہ رحمتِؐ عالم کفیل ہے


اس بوریہ نشیں سے ہے رشتہ ہمارا بھی

دو ہجرتوں کی گرد سند ہے دلیل ہے


آشوبِ وقت کا ہے علاج آپ ہی کے پاس

سیلابِ غم کی زد پہ دلوں کی فصیل ہے


نسلوں پہ بھی محیط ہے، یہ حال اب حضور

جیسے گڑی ہوئی کوئی سینے پہ کیل ہے


یادِ نبیؐ ہو دل میں تو مشکل نہیں ہے کچھ

صحرا بھی مشتِ خاک، سمندر قلیل ہے


کیسے ہمارے حق میں نہیں ہوگا فیصلہ

ہم بے گھروں کا شاہِ مدینہ وکیل ہے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

خُدا کے فضل کا اک شاہکار ہم بھی ہیں

کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں

مصلحت یا صلحِ گُل کی پیروی کرتے نہیں

مُعْطِیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہوگیا

کبھی نہ چھوڑے ہے تنہا خیالِ یار مجھے

مِری ہستی مٹائی جارہی ہے

ہوں مریض غم عصیاں مجھے اچھا کرنا

جو بھی منظر تھا وہ تھا ہوش اڑانے والا

قول تشنہ نہیں مصطفےٰ آپ کا

ہر سمت یہ صدا ہے سرکار آرہے ہیں