ہر سمت یہ صدا ہے سرکار آرہے ہیں

ہر سمت یہ صدا ہے سرکار آرہے ہیں

رب کی ہُوئی عطا ہے سرکار آرہے ہیں


حُورو ملک کے لب پر خوشیوں کے ہیں ترانے

تکرارِ مرحبا ہے سرکار آرہے ہیں


ہر سمت روشنی ہے ظُلمت بھی چھٹ گئی ہے

دنیا میں نورِ رب کی آمد کی اب گھڑی ہے


گھر آمنہ کا رشکِ فردوس ہو گیا ہے

کیسا شرف مِلا ہے سرکار آرہے ہیں


اے بے بسو! مبارک اے بے کسو! مبارک

نادار! بے مرادو! آفت زدو! مبارک


کرنے کرم سے شاداں راحت کالے کے ساماں

اب خوف تم کو کیا ہے سرکار آرہے ہیں


پھولوں میں تازگی ہے بلبل کی نغمگی ہے

فصلِ بہار آئی جوبن پہ ہر کلی ہے


آرائیشیں جہاں میں کیا خوب ہو رہی ہیں

مہکی ہُوئی فضا ہے سرکار آرہے ہیں


مکے سے جبکہ ہجرت فرما کے آئے حضرت

طیبہ کی بچیوں نے خوش ہو کے پھر نہایت


شوق و ادب سے گائے نغمات مرحبا کے

ہر لب پہ واہ وا ہے سرکار آرہے ہیں


تانبے کی ہے زمیں بھی ہے دھوپ تیز گرمی

خورشید بھی ہے سر پر ہے پیاس بھی بلا کی


برپا ہُوا ہے محشر لو پلانے جامِ کوثر

اک شور مچ گیا ہے سرکار آرہے ہیں


محفل کو وجد آیا کیف و سُرور چھایا

ہونے لگا ہے چرچا مرزا کے اِس سُخن کا


میلاد مصطفیٰ کی پُر نور ساعتوں میں

عُشاق نے پڑھا ہے سرکار آرہے ہیں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

نور والے حضور نورانی

رکھتے ہیں میرے آقا سارے جہاں کی خبریں

لُطفِ خیرالانام جب ہوگا

یاد میں ان کی جو گزرے زندگانی اور ہے

مقدر میرا چمکے گا درِ سرکار دیکھوں گا

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

کِس کو اُن کی شان و رِفعت کا پتہ معلوم ہے

باغِ عالم میں ہے دِلکشی آپ سے

جہان رب نے بنائے حضور کی خاطر

ہے نظر جن عاشقوں کی کُوئے جاناں کی طرف